Dāiyah
Nizam-e-Mustafa
یا رب میں گنہگار ہوں، توبہ قبول ہو
یا رب میں گنہگار ہوں، توبہ قبول ہو
عصیاں پہ شرمسار ہوں، توبہ قبول ہو
جاں سوز و دل فگار ہوں، توبہ قبول ہو
سر تا پا انکسار ہوں، توبہ قبول ہو
توبہ قبول ہو، مِری توبہ قبول ہو
گزری تمام عمر مِری لہو و لعب میں
نیکی نہیں ہے کوئی عمل کی کتاب میں
صالح عمل بھی کوئی نہیں ہے حساب میں
دستِ دُعا بلند ہے تیری جناب میں
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
عیش و نشاط ہی میں گزاری ہے زندگی
ہر زاویے سے اپنی سنواری ہے زندگی
میرا خیال یہ تھا کہ جاری ہے زندگی
لیکن یہ حال اب ہے کہ بھاری ہے زندگی
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
تیرے کرم کو تیری عطا کو بُھلا دیا
اعمال کی جزا و سزا کو بُھلا دیا
طاقت ملی تو کرب و بلا کو بُھلا دیا
ہر ناتوا کیا ہے رسا کو بُھلا دیا
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
میں تو سمجھ رہا تھا کہ دولت ہے جس کے پاس
اُس کو نہ کوئی خوف ہے اُس کو نہ کچھ ہراس
ہوگا نہ زندگی میں کسی وقت وہ اُداس
لیکن وہ میری بھول تھی، اب میں ہوں محوِ یاس
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
میں ہوں گنہگار مگر تُو تو ہے کریم
میں ہوں سیاہ کار مگر تُو تو ہے رحیم
میں ہوں پناہ پذیر مگر تُو تو ہے قدیم
میں ادنیٰ و حقیر سہی تُو تو ہے عظیم
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
یا رب تِرے کرم تیری رحمت کا واسطہ
یا رب تِری عطا تیری نعمت کا واسطہ
یا رب تیرے جلال و جلالت کا واسطہ
یا رب رسولِ حق کی رسالت کا واسطہ
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
میں اعتراف کرتا ہوں اپنے قصور کا
میں ہوگیا تھا ایسے گناہوں میں مبتلا
جن کی ہے آخرت میں کڑی سے کڑی سزا
لیکن مجھے تو تیرے کرم سے ہے آسرا
توبہ قبول ہو میری توبہ قبول ہو
Today, there have been 82 visitors (107 hits) on this page!